ی یہ سے اشعار

یہ دو دلوں کی قرابت بڑی گواہی ہے
سو کیا ہوا کوئی شاہد نہ تھا نہ قاضی تھا

یہ گل شدہ سی جو شمعیں دکھائی دیتی ہیں
ہنر ان آنکھوں کا آگے ستارہ سازی تھا

یہاں تنگیِ قفس ہے وہاں فکرِ آشیانہ
نہ یہاں مرا ٹھکانہ نہ وہاں مرا ٹھکانہ
یہ رقیب اور تم سے رہ و رسمِ دوستانہ
ابھی جس ہوا میں تم ہو وہ بدل گیا زمانہ

یہی کہ سہم اٹھاؤ اجاڑ عمروں کا
صحیح ہوا ہے نہ ہو گا بگاڑ عمروں کا
یہاں سے دیکھ تماشا ہجوم رفتہ کا
بدن سے جامۂ نازیب پھاڑ عمروں کا

Comments

مقبول ترین مندرجات