الف ا سے اشعار
اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم
اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ
اک خوشی ہو گئی ہے تحمل کی ورنہ اب
وہ حوصلہ رہا نہیں صبر و قرار کا
امّیدِ دیدِ دوست کی دنیا بسا کے ہم
بیٹھے ہیں مہر و ماہ کی شمعیں بجھا کے ہم
انا گئی، کہ ہیں عاجز ہم اپنے دِل سے خلش
ہمارے ہاتھ ، تمنّا میں اُن کی پھیلے ہیں.
انا گئی، کہ ہیں عاجز ہم اپنے دِل سے خلش
ہمارے ہاتھ ، تمنّا میں اُن کی پھیلے ہیں.
Comments
Post a Comment